پٹنہ (سی این اے میڈیا/انصاف ٹائمس) منگلورو میں جمعہ کو ایک زبردست احتجاج کیا گیا جس میں مسعود اور محمد فاضل کے لیے انصاف کے مطالبہ کی مانگ کی گئی – واضح ہو کہ دونوں کا گزشتہ دنوں قتل ہوا تھا اور اسکا الزام دائیں بازو کے جماعتوں پر لگا تھا – اس احتجاج کا اہتمام بیس سے زائد تنظیموں نے مسلم یونائیٹڈ فورم سورتھکل کی ماتحتی میں کیا۔جہاں ہزاروں افراد متاثرین کے اہل خانہ کو معاوضہ فراہم کرنے میں بی جے پی حکومت کے امتیازی سلوک کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے اور مسعود اور فاضل کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے دکھائی دئے۔بتایا جاتا ہے کہ اٹھارہ سالہ مسعود پر اس سال جولائی میں بجرنگ دل کے آٹھ افراد نے وحشیانہ حملہ کیا تھا اور بعد میں وہ منگلورو کے ایک اسپتال میں زخموں کو برداش نہ کرنے کی وجہ سے چل بسا۔ اسی طرح جولائی میں منگلورو کے سورتھکل میں فاضل کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔اور پولس کی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ فاضل کا قتل بی جے پی کے نوجوان لیڈر پروین نیتارو کے قتل کے بعد ایک سازش کے تحت کیا گیا قتل ہے۔اس جمعہ کو احتجاج اس وقت شروع ہوا جب منگلورو کی ایک ضلعی عدالت نے جمعرات کو اٹھائیس سالہ ہرشیت کو ضمانت دے دی، جسے فاضل کے قتل میں سات اہم ملزمان کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ فاضل کے والد عمر فاروق نے کہا کہ ان کا بیٹا بے گناہ تھا اور اس کا کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود قتل کردیاگیا۔ جب کہ اس طرح کسی کے بچے کو اس طرح قتل نہیں کیا جانا چاہیے۔ فاضل کے قتل کے ملزم کو ضمانت مل گئی ہے اورہم یہاں انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ نہ تو ضلع کلکٹر اور نہ ہی وزیر اعلیٰ کوئی ہمارے گھر دلاسہ دینے کیلئے بھی نہیں آیاموقع پر لوگوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ مسعود اور فاضل کے اہل خانہ کو انصاف فراہم نہ کر سکے تو لوگوں کی لعنت و بھٹکار ان کو ستائے گی۔ استاد یعقوب سعدی نے اپنی تقریرمیں کہا کہ ریاست کی عزت اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے، میں ہمارے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ سے فوری طور پر اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کی درخواست کرتا ہوں۔پاپولرفرنٹ کرناٹک کے ریاستی سکریٹری اے کے اشرف نے پروین نیٹارو کے خاندان کو معاوضہ فراہم کرنے کے لیے حکومت پر تعصب کا الزام لگاتے ہوئے مسعود اورفاضل کے اہل خانہ کو بھی معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ اشرف نے کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے نہیں آئے ہیں بلکہ یہ ہمارا حق ہے اور ہم اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاضل کے قتل کیس کے ملزمین کو جس نے پناہ دی، عدالت سے انہیں چھبّیس دنوں میں ہی ضمانت مل گئی جبکہ اس پر آئی پی سی تین سو دو کی دفعہ لگائی گئی تھی۔ عدالت میں مناسب تفتیشی رپورٹ پیش کرنے میں محکمہ پولیس کی مکمل ناکامی ہوئی ہے – انہوں نے نیتارو کے کیس کو این آئی اے کے حوالے کرنے پر سوال اٹھایا، جبکہ مسعود اور فاضل کا معاملہ مقامی پولیس کو ہی دیا گیا۔مظاہرین نے کرناٹک کے گورنر کو ضلع کلکٹر کے توسط سے ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں مسعود اور فاضل کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے اور ان کا معاملہ تحقیقات کے لیے این آئی اے کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔