محمد فیضان: متعلم شعبہ صحافت و ترسیل عامہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی
ہندوستان میں کھیلوں کا قومی دن 29 اگست کو ہاکی کے معروف کھلاڑی میجر دھیان چند کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے۔ مختلف ممالک میں کھیلوں کی قومی (نیشنل )اور ان ممالک کی کھیلوں کی روایات کے احترام کے لیے قومی کھیلوں کا دن منایا جاتا ہے۔ مسلمانوں نے ہندوستان میں کھیلوں کے میدان میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہندوستان کے کئی کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی سے ملک کا سر فخر سے بلند کرنے کا کام کیا ہے۔تو آئیے جانتے ہیں کہ ہندوستان کے مختلف کھیلوں میں مسلمانوں کا کیا حصہ رہا ہے۔کرکٹ:- کرکٹ کی ابتدا اگرچہ برطانیہ میں ہوئی لیکن ہندوستان میں اسے مذہب کا درجہ حاصل ہے۔ جب بھی کرکٹ میچ ہوتا ہے ہر طرف خاموشی چھا جاتی ہے۔ کرکٹ کو اگرچہ انگریزوں نے ہندوستان میں لایا تھا، لیکن اس کو مقبول بنانے میں مسلمانوں نے بہت تعاون کیا ہے۔1932 سے 2021 تک 39 مسلم کھلاڑی ہندوستان کے لیے کرکٹ کھیل چکے ہیں۔ جس میں محمد نثار، وزیر علی، نذیر علی، جہانگیر خان، دلاور حسین، مشتاق علی، باکا جیلانی، امیر الٰہی، افتخار پٹودی، عبدالحفیظ، غلام احمد، غلام محمد، غلام مصطفی، سلیم درانی، عباس علی، منصور پٹودی، عابد علی۔ ، سید کرمانی، غلام پارکر، محمد اظہر الدین،ارشد ایوب، راشد پٹیل، صبا کریم، وسیم جعفر، محمد کیف، اقبال صدیقی، ظہیر خان، عرفان پٹھان، منوف پٹیل، یوسف پٹھان، پرویز رسول، محمد شامی، فیض فضل، محمد سراج، محمد خلیل، شہباز ندیم نمایاں ہیں۔محمد اظہر الدین بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے سب سے کامیاب کرکٹر ہیں اور ہندوستان کے اب تک کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔ 8 فروری 1963 کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے، اظہر نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 1984-85 کی سیریز میں انگلینڈ کے خلاف کلکتہ میں کیا اور 110 رن بنائے۔ ایسا کرنے والے آٹھویں ہندوستانی بن گئے۔اظہر ون ڈے کرکٹ میں بھی بہت کامیاب رہے۔ وہ 9000 سے زیادہ رن بنانے والے دنیا کے دوسرے کرکٹر بن گئے۔ ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ پرفارمنس، سب سے زیادہ کیچز اور سب سے زیادہ ففٹی کا ریکارڈ ان کے پاس ہے۔انڈیا نے اظہر کی کپتانی میں سب سے زیادہ ون ڈے ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔محمد نثار ان کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1932 میں انگلینڈ کے خلاف اپنے پہلے ٹیسٹ میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تیز ترین ہندوستانی گیند باز تھے۔سید نذیر علی اور سید وزیر علی بھائی تھے۔ دونوں نے 1932 میں ہندوستان کے لیے پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ جہانگیر خان فاسٹ باؤلر تھے۔ انہوں نے 1932 میں انگلینڈ کے خلاف بھی کھیلا جو ہندوستان کا پہلا ٹیسٹ تھا۔ انہوں نے انگلینڈ کے خلاف چار ٹیسٹ کھیلے اور 39 رنز بنائے اور 4 وکٹیں حاصل کیں۔سلیم درانی عوامی مطالبے پر چھکے مارنے میں مشہور تھے۔ ایک جارحانہ بلے باز جو ایک بہترین اسپنر بھی تھا۔ سید عابد علی رائٹ آرم میڈیم پیس بولر تھے۔ فاروق انجینئر کا شمار دنیا کے بہترین وکٹ کیپرز میں ہوتا تھا۔ سید مصطفیٰ حسین کرمانی ہندوستان کے بہترین وکٹ کیپر تھے۔ وہ ایک اچھے بلے باز بھی تھے۔سید مشتاق علی نے 1934 میں انگلینڈ کے خلاف ڈیبیو کیا۔ منصور علی خان پٹودی جنہیں عام طور پر جونیئر پٹودی کے نام سے جانا جاتا ہے، دنیا کے کم عمر ترین کپتان کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے لیے 46 ٹیسٹ کھیلے اور 2793 رنز بنائے، جس میں ان کا سب سے زیادہ اسکور 203 (ناٹ آؤٹ) تھا۔ ہندوستان نے ان کی کپتانی میں 9 ٹیسٹ جیتے تھے۔محمد کیف اور مہاراشٹر کے وسیم جعفر بھی بھارت کے لیے کھیلے۔ دونوں بہت اچھے بلے باز رہے ہیں۔ دونوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ظہیر خان کی گیند بازی ہندوستانی ٹیم کے لیے کافی قابل اعتماد رہی ہے۔ وہ قومی ٹیم میں اچھے ہٹر رہے ہیں۔اس کے علاوہ یوسف پٹھان، عرفان پٹھان بھائیوں نے بھی ہندوستان کو فخر کرنے کا بہت موقع دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ محمد سمیع، محمد سراج، شہباز ندیم، مناف پٹیل، عمران ملک، محمد خلیل وغیرہ بھی بھارت کے لیے بہت اچھا کھیل رہے ہیں۔ہاکی:- دوسری طرف اگر ہم ہاکی کی بات کریں تو ظفر اقبال جو 80 کی دہائی میں ہاکی کے کپتان تھے وہ بھی مسلمان تھے۔ ظفر اس ہاکی ٹیم کے کپتان تھے جس نے ہاکی میں اپنا آخری اولمپک گولڈ جیتا تھا (ماسکو 1980)۔ ظفر کے علاوہ مسعود منہاج (لاس اینجلس اولمپکس 1932)، احسن محمد خان (برلن اولمپکس 1936)، لیفٹیننٹ اے شکور، لطیف الرحمان، اختر حسین حیات بھی اپنے دور میں ہاکی کے دنیا کے مشہور ترین کھلاڑی رہے ہیں۔ان محنت اور جانفشانی کی وجہ سے ملک کی عالمی قدر بڑھ گئی ہے۔ٹینس:- ثانیہ مرزا سب سے کامیاب ہندوستانی خاتون ٹینس کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بہت سے تمغے حاصل کیے ہیں اور اندرون و بیرون ملک ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ وہ سنگلز اور ڈبلز دونوں ٹینس کھیلنے والی دنیا کی بہترین کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے سفر میں 6 گرینڈ سلیم حاصل کیے ہیں۔باکسنگ:- نکہت زرین ایک ہندوستانی خاتون باکسر ہیں۔ انہوں نے ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ 2022 میں گولڈ میڈل جیتا ہے۔ 52 کلو نکھت نے کیٹیگری میں یہ کامیابی حاصل کرکے ملک کا وقار بلند کیا ہے۔ دوسری جانب فٹ بال کی بات کریں تو عبدالصمد کا شمار ہندوستان میں سب سے زیادہ زیر بحث فٹ بال کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔اس کے علاوہ ہندوستان کے دیگر کھیلوں میں بھی مسلم کھلاڑی رہے ہیں جنہوں نے ملک کا سر فخر سے بلند کرنے کا کام کیا ہے۔(محمد فیضان نے یہ مضمون الکلام ریسرچ فاؤنڈیشن کیلئے لکھا ہے)