مدھیہ پردیش میں گائے ذبیحہ کے نام پر قتل کئے گئے دو قبائلیوں کے گاؤں کا ایس ڈی پی آئی کے وفد نے کیا دورہ

Spread the love

بھوپال۔(پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) مدھیہ پردیش کے ریاستی نائب صدر اڈوکیٹ ودیا راج مالویہ کی قیادت میں ایک پارٹی وفد نے سیونی ضلع میں قبائلی اکثریتی گاؤں کورائی کے علاقے میں گائے ذبیحہ کے نام پر دو قبائلیوں کے قتل کے واقعہ کے بارے میں معلومات اکھٹا کرنے اور متاثرہ خاندان سے اظہار تعزیت کرنے کیلئے سماریہ گاؤں پہنچا۔ وفد میں ریاستی صدر عرفان اؒلحق انصاری، جبل پور ضلعی صدر فرقان انصاری اور ضلعی نائب صدر ڈاکٹر لکھن کول شامل تھے۔دو قبائلیوں کے قتل کا یہ واقعہ یکم اور 2مئی کی درمیانی رات کو پیش آیا تھا۔ وفدنے متوفی کے لواحقین، گاؤں کے لوگوں اور سر پنچ سے ملاقات کی، واقعہ کے بارے میں دریافت کیا اور انہیں ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا۔وفد کو بتایا گیا کہ یکم اور 2مئی کی درمیانی شب 2بجے دوسرے گاؤں سے آکر سادہ لوح قبائلی سماج کو خوفزدہ کرنے کیلئے سوتے ہوئے لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال کر گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر لاٹھیوں سے بے دردی سے مارا گیا۔ حملہ آوار دو کلو میٹر دور واقع ساگر گاؤں سے سمپت نامی نوجوان کو اپنے ساتھ لائے تھے۔ انہوں نے سماریہ گاؤں کے دو نوجوانوں دھنسا ایواناتی اور برجیش بھٹی کو ان کے گھروں سے اٹھایا اور لاٹھیوں سے مارتے ہوئے سو میٹر تک لے گئے۔ جس کی وجہ سے دو افراد دھنسا ایواناتی اور سمپت بھٹی کی موت ہوگی اور برجیش بٹھی نامی شخص شدید زخمی حالت میں زیر علاج ہے۔ حملہ آور مارپیٹ کرتے ہوئے جئے شری رام کا نعرہ لگاتے رہے، قانون اور سزا سے بے خوف گروہ نے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی اور پھر اسے سوشیل میڈیا پر وائرل کردیا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ پولس کے آنے کے بعد یہ مزید پر تشدد ہوگئے۔ ایف آئی آر میں 6افراد کو ملزم بنایا گیا ہے، کیس میں اب تک 13افراد کی گرفتا ر بھی کیا جاچکا ہے۔ اسٹیشن انچارج کے مطابق ملزمان میں بجرنگ دل اور شری رام سینا کے ارکان شامل ہیں۔ ملزمان کی شناخت سامنے آنے کے بعد وزیر داخلہ ان کے دفاع میں سامنے آئے اور اعلی حکام نے اسے تحقیقات کا معاملہ قرار دینا شروع کردیا ہے۔ گاؤں کے لوگوں کو اس کیس میں انصاف ملنے کا یقین نہیں ہے۔ اسی بادلیا ر چوکی کے انچارج قبائلی کمل تمرام کو برطرف کردیاگیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کا ماننا ہے کہ اس معاملے میں قبائلی اور دیگرسیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کو ساتھ مل کر لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے۔

Leave a Comment