جموں و کشمیر میں 83 ہزار ‘غیر ریاستی’ افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری: دو سال میں حکومت کا انکشاف، مقامی عوام میں تشویش

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

مرکزی زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں حکومت نے گزشتہ دو برسوں کے دوران 83,000 سے زائد ایسے افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے ہیں جنہیں ’غیر ریاستی‘ مانا جاتا ہے۔ اس انکشاف کے بعد مقامی لوگوں اور سیاسی حلقوں میں زبردست تشویش اور بحث کا ماحول بن گیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ سرٹیفکیٹ ان افراد کو جاری کیے گئے ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر جموں و کشمیر میں برسوں سے رہ رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام "اہل شہریوں” کو ان کے جائز حقوق دینے کے لیے کیا گیا ہے، لیکن ناقدین کا ماننا ہے کہ اس کا مقصد ریاست کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنا ہے۔

ڈومیسائل پالیسی کیا ہے؟

اگست 2019 میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر میں نئی ڈومیسائل پالیسی نافذ کی گئی، جس کے تحت بھارت کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے وہ افراد جو یہاں پچھلے 15 سال یا اس سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں، وہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔

سیاسی جماعتوں کا ردعمل

نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور دیگر مقامی جماعتوں نے اس پالیسی پر سخت تنقید کی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا، "یہ جموں و کشمیر کی شناخت کو مٹانے کی ایک منظم کوشش ہے۔” انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرکے مقامی نوجوانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے۔

مقامی عوام کی رائے

کئی مقامی نوجوانوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی روزگار کے مواقع محدود ہیں، اب جب کہ باہر سے آنے والوں کو بھی ڈومیسائل دیا جا رہا ہے، مسابقت اور بڑھ جائے گی۔

حکومت کی صفائی

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تمام ڈومیسائل قانون کے تحت اور شفاف طریقے سے جاری کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق صرف ان افراد کو سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے جو برسوں سے یہاں مقیم ہیں اور معاشرے میں ضم ہو چکے ہیں۔

جموں و کشمیر میں ڈومیسائل پالیسی ایک حساس اور متنازع مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ حکومت اسے ’انصاف‘ کہتی ہے، تو عوام اسے ’شناخت پر حملہ‘ قرار دیتے ہیں

Leave a Comment